NovelToon NovelToon

انجان انتظار

پہلا خواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میں اپنا پہلا ناول شروع کرتی ہوں

کہتے ہیں کہ پہلے ہر ایک چیز خاص ہوتی ہے پہلی کامیابی پہلی محبت پہلا درد

ہر پہلی چیز ذہن کے پردے بھی نقش ہو جاتی ہیں جو انسان کو ہمیشہ زندگی بھر یاد رہتی ہے

پہلا تاثر بھی ہمیشہ خاص ہوتا ہے

میں اس امید پر اس کو لکھنے جا رہی ہوں کہ میرا پہلا ناول شاہد خاص ہو

محبت وہ خاموشی ہے جو دو دلوں کے بیچ بولتی ہے۔

یہ وہ روشنی ہے جو اندھیری راتوں کو چاندنی بخش دیتی ہے۔

یہ وہ دعا ہے جو لفظوں کے بغیر قبول ہو جاتی ہے۔

محبت دور رہ کر بھی پاس رکھتی ہے، اور پاس ہو کر بھی دل کو اور قریب کھینچ لیتی ہے۔

یہ وہ خوشبو ہے جو سانسوں سے لپٹ کر عمر بھر ساتھ چلتی ہے۔

محبت نہ وقت کی قید مانتی ہے، نہ فاصلے کی حد۔

یہ بس ملنے والوں کو اک بندھن میں باندھ دیتی ہے — جو نہ ٹوٹتا ہے، نہ ہی چھوٹتا ہے

یہ اخری سانس تک ہمیشہ ساتھ چلتی ہے

۔۔۔

رات کی خاموشی میں چاند اپنی پوری آب و تاب سے آسمان پر اُبھرا ہوا تھا۔

چاند کی نرم، دودھیا روشنی نے زمین پر ایک خواب سا بُنا ہوا تھا — درختوں کی ٹہنیاں اس روشنی میں سیاہ نقوش بن کر زمین پر جھول رہی تھیں۔

جھیل کا پانی چاند کی جھلک کو اپنے سینے میں سموئے، ہلکی لہروں کے ساتھ مدھم سا موسیقی بجا رہا تھا۔

یہ رات ان راتوں میں سے تھی جن میں ہر شے خاموش بھی ہو، اور ہر شے بولتی بھی ہو — ہوا کی سرگوشی، پانی کی ہلچل، اور دور کہیں جنگل میں جھینگروں کی مدھم آواز۔

چاندنی میں کھِلے جنگلی پھول بھی اپنی خوشبو رات کی رگوں میں اتار رہے تھے۔

کہیں کہیں سفید اور نیلے رنگ کے چھوٹے چھوٹے جنگلی پھول چمک رہے تھے، جیسے زمین پر ننھے چاند اتر آئے ہوں۔

یہ پھول شبنم کی نمی سے بوجھل ہو کر اور بھی مہک رہے تھے — ان کی خوشبو ہوا کے دوش پر تیرتی، کنارے کنارے اس تک پہنچتی جو جھیل کے پتھر پر بیٹھی تھی۔

اُس کے بھورے رنگ کے بال ہوا کے دوش پر لہرا رہے تھے۔

خوبصورت، بڑی بھوری آنکھیں — جن کے گرد پلکوں کی لمبی باڑ تھی۔

اٹھی ہوئی ناک، جیسے چاندنی نے اُس کے چہرے پر خاص نقش کھینچ دیے ہوں۔

ہونٹوں پر مدھم سی مسکراہٹ، جیسے وہ خود اپنی ہی روشنی میں گم ہو گئی ہو

اُس نے گلابی سرخی لیے سرخ رنگ کا لباس پہن رکھا تھا۔

سرخ دوپٹہ ہوا کے دوش پر لہرا رہا تھا — کبھی اُس کے کندھوں کو چُھوتا، کبھی پلکوں سے اُلجھتا۔

دوپٹے کے کنارے چاندی کے باریک دھاگے چاندنی میں مدھم آواز میں سرسراتے تھے۔

چاند کی دودھیا روشنی میں سرخ کپڑا کبھی گہرا، کبھی ہلکا سا لگتا — جیسے شام کی شفق رات کے کنارے ٹھہر گئی ہو۔

وہ بڑے سے پتھر پر بیٹھی تھی۔

ہاتھ میں سرخ کور والی ڈائری تھی، جس پر وہ سرخ روشنائی سے کچھ تحریر کر رہی تھی۔

جیسے ہی وہ لکھنے کو جھکتی، اُس کے خوبصورت بھورے بال چہرے پر آتے اور ہوا سے لہرا کر پھر پیچھے ہٹ جاتے۔

چاندنی میں اُس کے بالوں کی کنگریاں اور بھی گہری لگتی تھیں —

اور الفاظ اُس ڈائری پر خواب کی طرح اُترتے جاتے تھے۔

اُس کی سماعتوں سے گھوڑے کے ٹاپوں کی آواز ٹکرائی۔

یوں لگا جیسے اُس کا انتظار ختم ہو گیا ہو۔

وہ اُس سمت دیکھنے کو تیزی سے اُٹھی۔

اُس کے دوپٹے سے ٹکرا کر سرخ رنگ مائل روشنائی ڈائری کے سفید صفحات پر گر گئی

لیکن اُس نے اس کی پرواہ کیے بغیر خود کو سنبھالا۔

وہ اُس آواز کی سمت بھاگی —

مگر ہر قدم پر اُسے لگا جیسے گھوڑے کے ٹاپوں کی آواز اُس سے دور جاتی جا رہی ہو۔

اُس نے بہت زور سے چلانا چاہا،

مگر آواز اُس کے گلے میں کہیں پھنس کر رہ گئی۔

اچانک ایک عجیب سا خوف اُس پر طاری ہو گیا۔

وہ بھاگنا چاہتی تھی، لیکن اُسے لگا جیسے اُس کے قدموں میں کسی اندھیری زنجیر نے گرفت جما رکھی ہو۔

اُس خوف کے عالم میں، خود سے لڑتے ہوئے،

اچانک اُس کی آنکھ کھل گئی

Download NovelToon APP on App Store and Google Play

novel PDF download
NovelToon
Step Into A Different WORLD!
Download NovelToon APP on App Store and Google Play