NovelToon NovelToon

دل کے قیدی

characters of Dil ke qaidi

Taehyung Khan!

Mafia leader and one of the most dangerous mafias in the world

Rubama sheikh

EK khoobsorat zaheen or masoom Apne Taya ki ladli larne m sabse agge koi isse iska Haq nhi cheen sakta han mgr Dil ki achi Jo iska bura kare usse na chorne wali han magr Tez awazon se darti per ظاہر na karwati apni dunya m rehne wali

Jungkook shaikh

 Ruby shaikh ka czn Jungkook shaikh under world mafia and enemy of Taehyung Khan

umaima Khan

taehyung Khan ki CHOTI or ladli bhn or har Kisi ko maaf kardene wali masoom khoobsorat ek larki

Maryam Ali shaikh

shararton m sabse pehle Apne waliden ki ladli Jo bolti wo gohar Ali حاضر kardete اپنی class ki topper Apne phupo k bete suga Siddiqui ko passand Karti khubsoorat masoom larki

suga Siddiqui

suga Siddiqui the most successful and powerful business man Maryam ko CHOTI bhn سمجھنے wala اور apni czn Ruba کا crime partner

I hope you all enjoyed my story I am a new writer so please gave me a chance

ناول کی شروعات ایک بہت بڑے basement سے ہوتی ہے جہاں ایک خوبرو نوجوان اپنی رعب دار persenality کے ساتھ بیٹھا اور ایک آدمی اُسکے قدموں میں بیٹھا اپنی جان کی بھیک مانگ رہا تھا پر سامنے والے پر تو جیسے ایسا ہی نہ ہو اس کی اس کی فریاد کا وہ بڑے دیش کے عالم میں بیٹھا نیچے اپنے قدموں میں پڑے انسان کو غصے سے دیکھ رہا تھا اس کا بس نہ چل رہا تھا کہ ویسے ابھی زندہ زمین میں گاڑ دے

تیہیونگ خان

تجھے کیا لگتا ہے تو اپنے ڈرگ سپلائی کرے گا اور لڑکیوں کو بیرون ملک بیچے گا اور میں چپ رہوں گا تو نے ابھی صرف ڈویل کی دوستی دیکھی ہے اب اس کی دشمنی بھی دیکھ میں نے صرف تجھے ڈرگز سپلائی کرنے کی اجازت دی تھی لڑکیاں سبسکرائب کرنے کا تو نے دھندا کب

 سے شروع کر دیا بے اب تو نے کیا ہے تو اس کی سزا بھگت

ارسلان چودھری

نہیں نہیں مُجھے جانے دو تیحیونگ تمہیں پتا تو ہے میری دو دو بیٹیاں ہیں ان کے خاطر مجھے چھوڑ دو ائندہ کبھی ایسا نہ ہوگا

تائحیونگ خان

تو فکر مت کر تیری بیٹیوں کو میں نے اپنی بہن مانا ہے ان کے ساتھ غلط نہیں ہوگا لیکن تو تو نے بیغیرتی کی ہر حد پار کردی ہے تجھے نہیں بخشونگا۔ جاؤ عارف اسکو اتنا ترپاؤ کے یہ کبھی کسی عورت کو دیکھنے کے قابل نہ رہے اور پھر جلا دینا

عارف اسے بال سے گھسیٹتے لے گیا ۔مانا کے wo taehyung کا جگری یار تھا پر تہ taehyung Khan ہی کیسا جو غداری معاف کردے وہ ایک پراسرار شخصیت کا مالک تھا اسکی ایک طرفہ مسکراہٹ کسی کو بھی اپنے حصار میں جگڑھنے کے لئے کافی تھی

other side

اسلام علیکم ماما میں اپنے کمرے میں change کرنے جارہی ہو آپ please کھانا لگوادیں بھوک سے جان نکل رہی ہے بس پانچ منٹ میں آرہی ہو

وہ ابھی university سے آئی تھی اور اس کے ساتھ maryam بھی پیچھے سے collage کے یونیفارم میں اتی سب کو سلام کرتی اپنے کمرے میں غائب ہوگئی ۔ٹھیک 5 mint بعد دو نوں ڈائننگ ٹیبل پے موجود تھی

روبہ شیخ

یہ suga کہا ہے khala jan آیا نہیں ابھی تک

چھوٹی مامی

نہیں نہ آج تو اسکی important meeting تھی تو وہ دیر سے آئے گا تم تینوں تو کھانا شروع کرو

شھیر صدیقی

روبا آپی اب ہم اپنی pizza 🍕 party کب کرینگے

روبا

ابھی نہیں تو شام میں کرلنگے کیسا مریم

مریم علی

ہاں تم ٹھیک کہری ہو

روبہ شیخ

میں ہمیشہ ٹھیک ہوتی ہو میری جان

Draft

time Skip

وہ اپنے washroom میں سے shower لے کر ابھی باہر نکلی تھی بال گیلے کمر تک آتے اسکی خوبصرتی میں چار چاند لگا دیے تھے وہ اپنے night dress میں ملبوس جو کہ کمر تک اتی silk کی shirt اور silk کا pink color کا ٹراوزر پہنے کھڑی ارادہ اب سونے کا تھا پر دروازے پر دستک ہونے پر پاس پڑی سلون کی چادر اپنے اوپر اور ہی اور دروازہ کھولا

جی فرمائیں کیوں میری نیند خراب کری

شھیر

ربا اپ آپی ہم سب باہر ائس کریم کھانے جا رہے ہیں اپ چلیں گی تو جلدی اجائیں

روبہ

نہیں میں نہیں جارہی تم لوگ آتے وے میرے لیے fries or sandwich لیے انا

شھیر

آپی ویسے آپ بڑی کوئی booring ہیں

منہ بنا کر بولا جب روبہ کے گھورنے پر وہاں سے فوراً نکلا

اسے باہر جانا اتنا تو پسند تھا نہیں وہ ایک سادہ سی لڑکی تھی پر جب اپنے حق کی بات اتی تو وہ پیچھے نہ رہتی

آج اسنے نہ جانے کی بات کرکے خود اپنی بربادی کو دعوت دی تھی

وہ دروازہ بند کرتی سونے کے لئے لیٹ گئی اور جلد ہی نیند کی وادیوں میں کھو گئی

other side

suga میں mango flavour longi

وہ لوگ ابھی icecream parlor ائے تھے اتے ساتھ ہی مریم نے فرمائشیں کردی تھی ٫شھیر انکے ساتھ نہیں آیا تھا کیوں کہ اسکے دوست کے گھر emergency آگئی تھی تو وہ وہاں چلا گیا

suga Siddiqui

مریم میں تم سے بڑا ہوں مُجھے بھائی کہا کرو کتنی دفعہ بولا ہے اب تم بچی نہیں ہو

مریم کا بے تکلف ہونا اسے اچھا نہ لگا تھا وہ اسے سات سال بڑا تھا اور اس کو اپنی چھوٹی بہن مانتا تھا

تبھی مریم نے ناک سکیڑ تے کہا

مریم

ارے یار آب آپ اتنے بھی بڑے نہیں ہے اور مُجھے پتہ ہے میں پورے اٹھارہ کی ہوگئی ہو بچی نہیں ہوں اب میرا موڈ خراب نہ کریں اور icecream لکے دیں جلدی

suga

تمہارا کچھ نہیں ہوسکتا

ایک سرد نگاہ اسکے معصوم چہرے پہ ڈالتا اٹھکے icecream لینے چلا گیا

اب اُس نازک کے دل کا حال تو وہ نہ جانتا تھا ۔وہ اسکی پُشت کو دیکھتی اپنی آنکھوں کو ٹھنڈک بخشنے لگی

ایک طرفہ محبت کی بھی کیا ہی بات ہے

محبوب آپکے سامنے ہو اور آپکا اس شخص پہ کوئی حق بھی نہ ہو🌹💔

other side

کوئی رات کے آدھے پہر میں بھی جاگ رہا تھا

شاید کسی کے عشق میں آپنی نیندیں ارائے بیٹھا تھا یہ پھر کسی آپنے کی جدائی کا غم تھا

زمین پے جگہ جگہ کانچ کے ٹکڑے پڑے تھے پورا کمرہ اندھیرے میں ڈوبا تھا بس ایک چاند کی کرن اسکے تنے تصورات لیے چہرے پہ پڑرہی تھی وہ bed کے قریب زمین پے بیٹھا ماضی کو یاد کررہا تھا

ماضی

بابا یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں میں نکاح کیسے کروادوں اپنے بیٹے کا یہ صرف بارہ سال کا ہے

شاہزیب خان

ہم فیصلہ کر چکے ہیں اور ویسے بھی اگر ہمارے سب سے بڑے دشمن کی پوتی میرے پوتے taehyung خان کی منکوحہ ہوگی تو یہ ہمارے لیے اچھا ہے ملک خان سمجھو میری بات

ملک خان

بابا ہم اپنی پورانی دشمنی کے لئے دو زندگیاں برباد نہیں کرسکتے

شاہزیب خان

دو زندگیاں برباد نہیں ہوگی بس ایک ہوگی اور وہ ہمارے دشمن اسد شیخ کی ہوگی اور نکاح اج ہی ہوگا اور یہ ہمارا آخری فیصلہ ہے

اُنکے آنکھوں میں ایک عجیب چمک تھی اور یہ چمک جیسے وہ جیت کی چمک مان رھے تھے وہ بس اُنکی تباہی تھی

flash back end

دادا جان آپکی قسم میرے مرحوم والدین کی قسم میں بدلہ ضرور لونگا آپکی موت زئیگا نہیں جائیگی

اسکی گہری انکھوں میں بدلے کی آگ لگی تھی

نجانے وہ اپنے ساتھ کتنوں کی زندگیاں آگ میں جھلسنے والی تھی

to be continued 💕

part four

Other side

مریم مُجھے بل پے کرنے دو میرے ساتھ ہی جاؤ رات بہت ہوگئی ہے

وہ counter پہ کھڑا بل پے کر رہا جب مریم کو باہر نکلتے دیکھا ۔۔رات کے تین بج رہے تھے ایسے میں ایک اکیلی لڑکی کا باہر نکلنا اچھی بات ٹو نہ تھی اور وہ مریم ہی کیا جو بات سنلے

ارے کچھ نہیں ہوتا میں پارکنگ میں جارہی ہوں اپ بھی اجائیں

کہتے ساتھ ہی وہ غائب ہوگئی suga نے اس جگہ کو گھور را جہاں مریم کچھ دیر پہلے کھڑی تھی

او حسینہ لگتا ہے اکیلی ہے آجاؤ ہمارے ساتھ چلو ہمارے بستر بھی گرم کردینا

وہ وہاں اتو گئی تھی پر اسے اپنی گاڑی نہ ملی وہاں اور بھی بہت سی گاڑیاں تھی جب وہاں دو لڑکے اسکے پیچھے پڑ گئے وہ تیز قدم لیتی واپس suga کے پاس جانے لگی اتنی سمجھ تو اسے بھی تھی کہ وہ کس بارے میں بول رہے ہیں جب اُن میں سے ایک نے اسکی کلائی پکڑی جب ایک زور دار punch 👊 نے اسے پل میں زمین بوس کیا وہ اور کوئی نہیں suga تھا جسے اپنے گھر کی عزت اپنی جان سے زیادہ عزیز تھی دوسرا لڑکا بھاگنے لگا جب suga نے اسے اُسکے بالوں سے پکڑ کر ساتھ کھڑی گاڑی کے شیشے میں دے مارا یہ منظر دیکھ کر مریم کی انکھوں میں جو پانی کب سے ٹہرا تھا وہ اِسکے رخصار کو بھیگو گیا وہ اور حیرت میں چلی گئی جب suga نے اپنے کوٹ کے جیب میں سے بندوق نکالی اور ساری گولیاں سے دونوں لڑکوں کے جسم کو چھاننی کر دیا وہ وہیں زمین پر بیٹھی اپنے کانوں پہ ہاتھ رکھ گئی اُسکا جسم حولے سے لرز رہا تھا جب suga اس تک آیا وہ خود میں سمٹ سی گئی اسنے پہلے کبھی یہ منظر نہ دیکھا تھا suga اسکی حالت سمجھتا اسے خود سے لگا گیا اور اُسکے بالوں میں انگلیاں چلانے لگا کافی دیر تک دونوں نے خاموشی اختیار کی تھی جب suga نے خاموش ٹورنی چاہی

مریم کافی رات ہوگئی ہے ۔۔چلو اب گھر چلے ۔

مُجھسے نہیں چلا جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔ وہ روتے ہوئے بولی

اچھا چلو پھر میں لے چلتا ہوں کہتے ساتھ ہی وہ اس نازک لڑکی کو اپنی باہوں میں بھر گیا پورے راستے خاموشی چھائی رہی پھر گھر اتے وہ فوراً اپنے کمرے میں گھس گئی وہ بھی سر جھٹک کر اپنے کمرے میں چلا گیا

next morning 🌅

آج اتوار تھا سب باہر ناشتے کی ٹیبل پے جمع تھے سوائے ایک فرد کے

گوہر علی شاہ

مریم ناشتہ نہیں کر رہی ؟

روبہ

وہ مامو مریم کو تیز بخار ہے میں نے کہا بھی کے ناشتہ کرلے پر اسنے مُجھے کمرے سے باہر نکال دیا

ابھی وہ سب ناشتہ کر رہے تھے جب گوہر احمد علی کو اپنی بیٹی کا خیال آیا اُسے ناشتہ کی ٹیبل پے نہ پاکر سوال کیا وہ ویسے بھی اپنی بیٹی کی ہر خواہش پوری کرتے

گوہر علی شاہ

بیٹے اگر زیادہ تیز بخار تھا تو آپ مُجھے بطا دیتی ہم hospital لے چلتا

suga

نہیں مامو آپکی meeting ہے آپ جائے باقی مریم کو میں لے جاؤنگا

پتہ نہیں کیا سوچ کر اسنے ے بات کہی

گوہر علی شاہ

اچھا چلو ٹهیک ہے پر اگر زیادہ طبیعت خراب ہو تو مُجھے کال کریں نا اور اسے باہر سے کچھ کھیلا دینا اب وہ گھر کا تو کچھ خایگی نہی

یہ بھی انہی کی مہربانی تھی جب بھی روبہ یہ مریم کی ذرا سی بھی طبیعت خراب ہونے پر وہ کھانا نہ کّھا تی تو وہ باہر سے اُنہیں زبردستی کہلاتے اُنہونے دونوں میں کبھی فرق نہ کرا تھا روبہ کے بابا کے بعد وہ اس آٹھ سالہ بچی کو اپنے گھر لے ائے چونکہ وہ اپنی بہن سے بہت محبت کرتے تھے

Download MangaToon APP on App Store and Google Play

novel PDF download
NovelToon
Step Into A Different WORLD!
Download MangaToon APP on App Store and Google Play